کھوار زبان چترال میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ پاکستان کے چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، افعانستان کے شیعنان، ھندوستان اور چین کے صوبہ سنکیانگ میں بولی جاتی ہے۔ چترال میں یہ زبان اکثریتی آبادی کی زبان ہے اور اس زبان نے چترال میں بولی جانے والی دیگر زبانوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ چترال کے اہل قلم اس زبان کو بچانے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کی ہویی ہے۔ چترال کے تقریبا اسی فیصر افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں کھوار-چترالی زبان سر فہرست ہے۔ چترالی زبانوں کے فروع کے لیے ادبی تنظیمیں بھی کام کررہی ہیں لیکن حکومت سطح پرکام سستی کا شکار ہے۔ اور چترالی زبانیں امتیازی سلوک کی زد میں ہیں۔
کھوار زبان ایرانی زبانوں کے مغربی گروہ سے تعلق رکھتی ہے جو کہ ہند-یورپی زبانوں کی ایک شاخ ہے ۔عالمی سطح یہ ہند یوروپی، ہند ایرانی، ہند آرین، دردی زبان تصور کی جاتی ہے۔ اس زبان پر سب سے پہلے جن لوگوں کے قلم اٹھایا وہ مستشرقیں تھے ان کا سارا کام رومن میں ہے اور ہر ایک کی دسترس سے باہر ہے۔
پروفیسر اسرار الدین کھوار زبان کے مشہور شاعر اور ادیب ۔ پاکستان کے ضلع چترال کے ایک گاؤں سنگور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایم ایس سی تک تعلیم پائی اور پشاور یونیورسٹی کے شعبہ چعرافیہ کے چیرمین اور انٹرنیشنل جیوگرافک سوسایٹی کے صدر ہیں۔ کھوار زبان میں آزاد نظموں کا تجربہ کرنے والوں میں شامل ہیں. اردو، انگریزی اور کھوار میں کئی کتابوں کے مصنف ہیں-