ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری (300 یا اس سے زیادہ کا انفرادی اسکور) 12 ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں میں سے 8 ممالک کے 27 بیٹسمینوں نے 31 مواقع پر بنائی ہیں۔ [1]افغانستان، بنگلہ دیش، آئرلینڈ یا زمبابوے کے کسی بھی کھلاڑی نے 300 رنز نہیں بنائے۔ [1]
بیٹسمینوں کی ٹیسٹ ٹرپل سنچری بنانے کی شرح اعادہ باولروں کے ٹیسٹ ہیٹ ٹرک بنانے کے مقابلے میں تھوڑی کم ہے۔ (31 ٹرپل سنچریاں بمقابلہ 43 ہیٹ ٹرک جولائی 2017 تک) [1][2]
پہلی ٹیسٹ ٹرپل سنچری انگلستان کے اینڈی سینڈہم نے 1930ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ویسٹ انڈیز میں میزبان پہلی ٹیسٹ سیریز میں بنائی تھی۔ .[3]
تیز ترین ٹرپل سنچری 4 گھنٹے 48 منٹ میں ولی ہیمنڈ نے انگلستان کے لیے نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ میں 1932–33ء میں بنائی۔ [1]
گیندوں کی تعداد کے لحاظ سے تیز ترین ٹیسٹ ٹرپل سنچری وریندر سہواگ نے جنوبی افریقا کے خلاف بھارت کے لیے 278 گیندوں پر بنائی جو 2008ء میں چینائی میں فیوچر کپ کے پہلے ٹیسٹ میں تھی۔ [1]
ڈونلڈ بریڈمین (آسٹریلیا)، براین لارا (ویسٹ انڈیز)، وریندر سہواگ (بھارت) اور کرس گیل (ویسٹ انڈیز) ایک بار سے 300 تک پہنچنے والے بلے باز ہیں۔ [1]براین لارا کا 2004ء میں انگلستان کے خلاف ناٹ آؤٹ 400، اس کی دوسری ٹیسٹ ٹرپل سنچری اور ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ اسکور اور ٹیسٹ چوگنی سنچری کی واحد مثال ہے۔ لارا واحد کھلاڑی ہیں جنھوں نے دو مرتبہ 350 کے ہدف کو عبور کیا۔ ڈونلڈ بریڈمین نے 1932ء میں جنوبی افریقا کے خلاف ناٹ آؤٹ 299 رنز بھی بنائے۔ سہواگ نے دسمبر 2009ء میں سری لنکا اور بھارت کے درمیان تیسرے ٹیسٹ میں 254 گیندوں پر 293 رنز بنائے۔ [1]
ہمہ جہت مثال میں گوچ، جے سوریا اور کلارک واحد ٹرپل سنچری بنانے والے ہیں جنھوں نے اسی میچ میں بولنگ کی اور وکٹیں حاصل کیں۔
ابھی تک کوئی ایسا ٹرپل سنچورین نہیں ہوا جس نے ایک ہی میچ میں وکٹ کیپینگ کی ہو اور 300 رنز بنائے ہوں (سنگاکارا اور میک کولم دونوں اپنی قوموں کے باقاعدہ وکٹ کیپر تھے، لیکن دونوں ٹرپل سنچوی میچوں میں خالصتا بطور بیٹسمین کھیل رہے تھے۔
سمپسن، گوچ، ٹیلر، لارا (2004ء)، جے وردھنے، خان، کلارک اور میک کولم ایسے بیٹسمین ہیں جنھوں نے بطور کپتان ٹرپل سنچریاں سکور کیں۔ [4]